عوامی خدمت ، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سیاست نہیں ہونی چاہئے، اکٹھے ہو کر غربت، جہالت، بے روزگاری اور بیماریوں کا خاتمہ کریں،وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سابق حکومت نے دوسرے منصوبوں کی طرح ہسپتالوں کوبھی نظر انداز کئے رکھا،عوامی خدمت ، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سیاست نہیں ہونی چاہئے،انسانیت کی خدمت اور مریضوں کو علا ج کی سہولیات مہیا کرنا بہت بڑی عبادت ہے، ہم سب کو مل کر غربت ، جہالت ، بے روزگاری ، بیماری کے خاتمے اور ملک کوقائد اور اقبال کا پاکستان بنانے کےلئے اکٹھے ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانپلانٹیشن کے افتتاح کے بعد گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پروفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب، سابق ارکان قومی اسمبلی حنیف عباسی، ملک ابرار،حاجی پرویز خان، رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب،سابق میئر راولپنڈی سردار نسیم خان،ضیاءاللہ شاہ،راجہ محمد حنیف ،راحت مسعود قدوسی،نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر اور راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر عمر ، صوبائی سیکرٹری صحت ڈاکٹر احمد جاوید قاضی اوردیگر متعلقہ افسران موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے یورالوجی انسٹی ٹیوٹ کا معائنہ کیا ہے اور اس بات کی خوشی ہے کہ اس کے پہلے مرحلے میں آج سے باقاعدہ طور پر مریضوں کے بہترین علاج کا آغاز ہورہا ہے، یہاں پر دی جانے والی سہولیات سے مطمئن ہوں،رمضان المبارک کے مقد س مہینے میں مریضوں کو علاج مہیا کرنا ایک بہت بڑ ی عبادت ہے، اس ہسپتال کی بنیاد 2009ء میں رکھی گئی تھی،2013ء کے بعد ہم نے اس کےلئے فنڈز مہیا کئے ، اب تک تقریباً5 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، اس ہسپتال کو دکھی انسانیت کے علاج کےلئے اپنا کردار اد ا کرنا چاہئے تھا لیکن سابق حکومت نے باقی منصوبوں کی طرح اس ہسپتال کو بھی نظر انداز کئے رکھا لیکن کورونا کے دوران اس ہسپتال نے بے پناہ خدمات انجام دیں کیونکہ یہاں پر عمارت اور وینٹی لیٹرز موجود تھے اور کورونا کے علاج کا یہ اہم مرکز رہا، اسی طرح لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ( پی کے ایل آئی) میں بھی جگر اور گردے کی پیوندکاری کے سینکڑوں مریضوں کے علاج کا انتظام کیا گیا لیکن سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے مجھ پر اس معاملہ میں20 ارب روپے ضائع کرنے کا الزام عائد کیا، وہ تو ہفتہ اور اتوار کو بھی عدالتیں لگاتے تھے، قوم کو کیوں نہیں بتایا کہ یہ پیسے کیسے ہڑپ کئے گئے ؟

وزیراعظم نے کہا کہ اگر یہ 20 ارب روپے غرق ہوگئے تھے تو پھر کورونا میں پی کے ایل آئی کورونا کے مریضوں کے علاج کےلئے ایک بڑا مرکز کیسے بن گیا تھا؟ وہاں پر 200 وینٹی لیٹرز مشینیں موجود تھیں اور اس انسٹی ٹیوٹ سے کورونا کے مریض دن رات شفا یاب ہورہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم پی کے ایل آئی کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ممتاز معالج ڈاکٹر سعید اختر امریکا سے میرے کہنے پر لاکھوں ڈالر تنخواہ چھوڑ کر مریضوں کی خدمت کےلئے پاکستان آئے تھے اور میں نے انہیں کہا تھا کہ گردے کے ساتھ ساتھ جگر کی پیوند کاری کا بھی ہسپتال میں انتظام ہونا چاہئے ، اس سے پہلے پنجاب حکومت اربوں روپے خرچ کرکے گردوں اور جگر کے مریضوں کو علاج کےلئے ہندوستان اور چین بھجواتی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پی کے ایل آئی میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیرکے مریضوں کو بھی مفت پیوند کاری کی سہولت دی گئی ہے، پی کے ایل آئی کی چھتری تلے کام کرنے والے ہیپاٹائٹس کے علاج کے سینٹرزکوبھی اس سے ہٹا کر سابق حکومت نے دیگرہسپتالوں کے ساتھ منسلک کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں صوبہ بھرکے ہسپتالوں میں جدید سہولیات فراہم کی گئیں، اٹک ، جہلم، راولپنڈی اور لیہ سمیت مختلف شہروں میں جدید لیبارٹریاں قائم کی گئیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ عوامی خدمت کے میدان میں سیاست کو شجرممنوعہ ہونا چاہئے، کوئی بھی حکومت آئے یا جائے صحت اور تعلیم کے شعبے میں سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آئیں مل کر ملک کو قائد اور اقبال کا پاکستان بنانے کےلئے اکٹھے ہوجائیں اور غربت، جہالت، بے روزگاری اور بیماریوں کا خاتمہ کریں۔