محققین نے کہا ہے کہ انسانی صحت کا معاملہ جانوروں کی صحت سے جڑا ہے، اگر جانور صحت مند ہونگے تو ہی انسانوں کو اچھی غذا میسر ہوگی۔ لہذا ہمیں ویٹرنری کے شعبے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا اور نئی نسل کو ویٹرنری کی بہتر تعلیم فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقامی و بین الاقوامی محققین نے شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنس نیو کیمپس میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فارق حسن کی سربراہی میں “ٹرانس بائونڈری ڈیزیز آف اینیمل اینڈ پبلک ہیلتھ” کے عنوان سے منعقدہ پہلی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دو روزہ کانفرنس سے امریکا کے پروفیسر ڈاکٹر اینڈریو میکابے، ایران کی پروفیسر ڈاکٹر طاہرہ محمد عابدی، مصر کے پروفیسر ڈاکٹر احمد عابدین، انڈونیشیا کی پروفیسر ڈاکٹر رینی ویدیاسطوطی بنگلہ دیش کی پروفیسر ڈاکٹر جہاں آرا بیگم، یونیورسٹی آف فیصل آباد کے سابق ڈین پروفیسر ڈاکٹر احرار خان، یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے پروفیسر ڈاکٹر محمد کاشف سلیمی، پروفیسر ڈاکٹر رائو زاہد عباس ، ڈی جی سندھ انسٹیٹیوٹ آف اینیمل ہیلتھ اینڈ لائیو اسٹاک پروفیسر ڈاکٹر نظیر حسین کلہوڑو، چولستان یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنس بہالپور کے ڈاکٹر امجد اسلام عاقب، پروفیسر ڈاکٹر کرک ہیزلٹ، شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنس کے پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ آریجو، رائل ویٹرنری کالج لندن کے ڈاکٹر نیل موس و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس کے پیٹرن ان چیف پروفیسر ڈاکٹر فاروق حسن نےاپنے خطاب میں سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور سائنس فائونڈیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں جہاں دنیا کو غذائی قلت کا سامنا ہے ایسے میں کانفرنسز کے ذریعے ترقی کی نئی راہیں تلاش کرکے کشیدگی کو کم کیا جاسکتا ہے۔ موجودہ دور میں طلباء کو جدید تکنیکی علوم سے روشناس کرانا بہت مشکل ذمہ داری ہے تاہم ہماری کوشش رہی ہے کہ محدود وسائل بروکار لاتے ہوتے بہتر سے بہتر سہولتیں فراہم کریں۔ کانفرنس کے چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی و ڈین شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنس پروفیسر ڈاکٹر زاہد اقبال راجپوت نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے تمام مقامی اور بین القوامی اسکالرز، مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا، کانفرنس میں محققین نے مختلف موضوعات پر اپنے جامع مقالے پیش کئے جن میں محققین کی جانب سے دی گئیں تجاویز پر عمل کرکے پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک ویٹرنری کے شعبہ میں دور رس نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔ محققین نے مزید کہا کہ جانورو ں میں پیدا ہونے والی بیماری پر فوری قابو نہ پایا گیا تو یہ وبا کی شکل اختیار کر جاتا ہے جو ایک سے دوسرے ملک میں پھیل کر کسی بڑے انسانی سانحے کو جنم دے سکتا ہے۔
