لاہور ہائیکورٹ نے گورنمنٹ سنٹرل ماڈل سکول لاہور کا انتظامی کنٹرول دانش سکول سسٹم کو دینے کے احکامات پر عملدرآمد روک دیا، عدالت نے سیکرٹری ایجوکیشن سمیت دیگر فریقوں سے جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے گورنمنٹ سنٹرل ماڈل سکول لاہور کا انتظامی کنٹرول دانش سکول سسٹم کو دینے کے معاملے پر پروفیسر مظفر حسین اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست گزاروں نے سنٹرل ماڈل سکول کو دانش سکول سسٹم کے حوالے کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا ہے۔
درخواست گزاروں کے وکیل نے بتایا کہ گورنمنٹ سنٹرل ماڈل سکول کاقیام 1883 ءمیں عمل میں لایا گیا تھا، 1944ء میں تعلیمی معیار کی بنیاد پر سکول کو اپنی بلڈنگ بنا کر شفٹ کر دیا گیا، کئی نامور شخصیات نے گورنمنٹ سنٹرل ماڈل سکول سے تعلیم حاصل کی۔
وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ اس وقت سکول میں 3ہزار 200 طلباء زیر تعلیم ہیں، وکیل درخواستگزار نے استدعا کی کہ گورنمنٹ سنٹرل ماڈل سکول کو دانش سکول سسٹم کے حوالے کرنے کا حکومتی اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔
بعدازاں عدالت نے گورنمنٹ سنٹرل ماڈل سکول کا انتظامی کنٹرول دانش سکول سسٹم کو دینے کے احکامات پر عملدرآمد روکتے ہوئے سیکرٹری ایجوکیشن اور دیگر فریقوں سے جواب طلب کر لیا ہے۔