صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستانی طلباء پر زور دیا ہے کہ وہ جدید آئی ٹی صنعتی دور میں مقابلہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت سیکھیں اور اس کا اطلاق کریں، آئی ٹی کے شعبے میں کافی جگہ موجود ہے جسے پاکستانی نوجوان بھر کر ملک کی معاشی خوشحالی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو جامعہ کراچی میں “پاکستان کے لیے روایتی اور غیر روایتی سیکورٹی امپریٹیوز” کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد ایم عراقی، چیئرپرسن شعبہ بین الاقوامی تعلقات کراچی یونیورسٹی ڈاکٹر شائستہ تبسم، اساتذہ اور طلبہ بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ صحت مند اور متوازن معاشرے کے قیام کے لیے لوگوں کو تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتیں میسر ہوں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روزمرہ کی زندگی یا پالیسی سازی میں فیصلے کرتے وقت ہمیں سماجی اور معاشرتی ضروریات، مسائل اور رویوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 90 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں جن میں سے 50 فیصد غیر ارادی ہیں، مناسب منصوبہ بندی، معلومات اور سہولیات کی فراہمی کے ذریعے نہ صرف بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے بلکہ حمل کے دوران خواتین کو درپیش صحت کے مسائل کو حل کرنا بھی ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف قدرتی وسائل ہی کسی ملک کی خوشحالی کے لیے کافی نہیں ہیں بلکہ قدرتی وسائل کے ساتھ ساتھ فکری وسائل کا بھی موثر استعمال ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قدرت نے بحیثیت قوم ہمیں بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن ان وسائل اور صلاحیتوں کے درست استعمال نہ ہونے کی وجہ سے ہم زندگی کے ہر شعبے اور ترقی کی دوڑ میں اپنے پڑوسی ممالک سے پیچھے رہ گئے ہیں۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کورونا کے دوران احسن طریقے سے مقابلہ کرنے پر حکومت اور عوام کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت ملک کو مضبوط کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اور اس حوالے سے انہوں نے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ اپنے ووٹ سے تبدیلی لانے کے لیے سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔قبل ازیں وائس چانسلر ڈاکٹر خالد ایم عراقی اور چیئرپرسن انٹرنیشنل ریلیشنز کراچی یونیورسٹی ڈاکٹر شائستہ تبسم نے بھی موضوع کے مناسبت سے خطاب کیا۔