سندھ اسمبلی میں حکومتی و اپوزیشن ارکان نے یک زبان ہوکر محکمہ تعلیم سندھ کی کارکردگی پر سوالات اٹھادیئے، پی پی رہنما شرمیلا فاروقی نےکہاکہ صوبے میں 2کروڑ سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں، ہیر سوہو نے کہاکہ ٹیچرز کی تقرری کا میکانزیم بنایا جائے،تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے کہاکہ جب تک کرپشن ہے تعلیمی معیار بہتر نہیں ہوسکتا،صوبائی وزیر سردار شاہ نے کہاکہ تعلیمی شعبے کاترقیاتی بجٹ صرف 15 ارب ہے،پرائمری اسکولز ختم، ایلیمنٹری ہونے چاہئیں،اس پر تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نے کہاکہ وزیر تعلیم حقائق سے لاعلم معلوم ہوتے ہیں،لگتا ہے وہ خود زیر تعلیم ہیں، ایم کیو ایم کے جاوید حنیف نے کہاکہ سندھ میں شرح خواندگی کم ہوئی ہے۔ بدھ کو سندھ میں شرح خواندگی کوبہتر بنانے سے متعلق پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی کی تحریک التوا پر دن بھر تفصیلی بحث ہوئی،حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے بھرپور طریقے سےاس تحریک التوا میں حصہ لیا، اس بحث کے سبب منگل کو پرائیوٹ ممبرزڈے کا بزنس بھی اگلے روز کے لئے موخر کردیا گیا ۔سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کو بارہ بجے کے مقررہ وقت کے بجائے ایک گھنٹے پانچ منٹ کی تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔کارروائی کے آغاز میں پیپلز پارٹی کی خاتون رکن شرمیلا فاروقی نے اپنی تحریک التوا پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے دور میں ایک کمیشن قائم کیا گیا تھاجس کا مقصد شرح خواندگی کو سو فیصد پر لیکر جانا تھا تاہم اس وقت بھی پاکستان میں 2 کروڑ سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں،ہمیں اس پر غور کرنا ہوگا، اسکولوں کی بحالی کے لیے 139 ارب روپے کی ضرورت ہے۔
