لکھنؤ: بھارتی ریاست اترپردیش کے ایک سرکاری اسکول میں 15 طالبات کی حالت اس وقت غیر ہو گئی جب انھوں نے دوپہر کا کھانا کھایا، تاہم اسکول انتظامیہ نے انھیں اسپتال پہنچانے کی بجائے تانترک بلوا لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اترپردیش کے مہوبا ضلع میں واقع ایک سرکاری اسکول میں انتظامیہ کی جانب سے ملنے والے دوپہر کا کھانا کھانے سے پندرہ طالبات بیمار پڑ گئیں، چند لڑکیاں بے ہوش بھی ہو گئی تھیں، ان کے علاج کے لیے تانترک بلا لیا گیا۔
قومی حقوق انسانی کمیشن (این ایچ آر سی) نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کر کے پورے معاملے کی تفصیل طلب کر لی، کمیشن کا کہنا تھا کہ طالبات کا علاج تانترک کے ذریعہ کرائے جانے کی خبر میں سچائی ہے تو یہ ان متاثرہ طالبات کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے۔
Tantrik' Called to 'Cure' Schoolgirls Who Fell Sick After Eating Mid-Day Meal at Govt School in Mahoba, Uttar Pradesh.
The incident took place in Mahua village of Panwadi in Mahoba district. pic.twitter.com/gDYtXyWq0C
— The Jamia Times (@thejamiatimes) December 21, 2022
رپورٹس کے مطابق طالبات کی طبیعت ناساز ہونے پر ان کے علاج کے لیے تانترک کو بلایا گیا تھا، مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ اسکول میں بھوتوں کا سایہ ہے، اس لیے طالبات پر جھاڑ پھونک کرایا جا رہا تھا۔
تاہم حقوق انسانی کمیشن نے کہا کہ اسکول انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ بیمار طالبات کو علاج کے لیے اسپتال لے جاتے، لیکن انھوں نے سرکاری اسکول میں بیمار بچیوں کو مبینہ طور پر ’اَندھ وشواس‘ کا شکار بنایا۔
واقعے کے بعد محکمہ تعلیم کے حکام بھی اسکول پہنچ گئے، پولیس کی مداخلت کے بعد متاثرہ طالبات کو علاج کے لیے اسپتال لے جایا گیا۔ حقوق کمیشن نے اترپردیش کے چیف سیکریٹری کو نوٹس جاری کر کے چار ہفتے کے اندر تفصیلی رپورٹ دینے کو کہا ہے۔