وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے ملک میں امتحانی نظام، نصاب اور ٹیچرز ٹریننگ کو بہتر بنانے سمیت تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے بڑی اصلاحات اپنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو برٹش ہائی کمیشن کے زیر اہتمام یو کیڈ کے تعاون سے منعقدہ دو روزہ پروگرام ’’ڈیکیڈ آف لرننگ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا تعلیمی انتظامی نظام ناقص ہے ، اساتذہ کی تربیت، بہتر نصاب اور امتحانی نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے وفاقی وزیر تعلیم سے نصابی اصلاحات، امتحانات کے نظام کو بہتر بنانے کے اقدامات اور اساتذہ کی تربیت اور نصاب کے لئے قومی سربراہی اجلاس منعقد کرنے کے لئے بھی کہا ہے تاکہ نظام تعلیم کو بہتر سے بہتر کیا جا سکے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ انہوں نے منصوبہ بندی کے وزیر کی حیثیت سے وژن 2025 کو آگے بڑھایا تھا جس کے تحت 2025 تک اہداف حاصل کئے جائیں گے لیکن حکومت کی تبدیلی کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت نے پورے ایجنڈے کو ختم کر دیا۔انہوں نے کہا کہ استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونا پاکستان کی ترقی کے عمل میں ایک بڑا چیلنج ہے۔پروفیسر احسن اقبال نے تجویز دیتے ہوے کہا کہ ہمیں اپنے شہریوں کے لئے ایک مضبوط آواز پیدا کرنے کی ضرورت ہے،
یہ اس صورت میں بڑی اہمیت کا حامل ہو گا کہ اگر حکومت میں تبدیلی آتی ہے تو عوام نئی حکومت کو ان پالیسیوں کو جاری رکھنے پر مجبور کر سکیں گے جو وسیع تر عوامی مفاد میں ہوں۔ حکومت کی طرف سے خاص طور پر تعلیم کے شعبے میں اٹھائے گئے کلیدی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں تعلیم کے شعبوں میں بہت سے سکالرشپ متعارف کرائے ہیں تاکہ ملک کے نوجوان اس سے مستفید ہو سکیں۔وفاقی وزیر نے پیشہ وارانہ مہارت کو فروغ دینے کے لئے ضلعی سطح پر تعلیم اور صحت کے شعبوں کے انتظام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہر ضلع میں متعلقہ شعبوں کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر حکومت یا نجی شعبے سے ایک شاندار اور اعلیٰ پیشہ ور شخص ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے اضلاع کے درمیان مسابقت کا کلچر بھی پروان چڑھے گا،ہم پالیسی سازی میں کم نہیں ہیں لیکن اصل چیلنج عملدرآمد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پالیسیوں پر عملدرآمد نہ ہونے اور انتظامی نظام کے خراب ہونے کی وجہ سے سرکاری شعبوں میں کارکردگی خراب ہوئی ہے۔دریں اثنا وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں بلوچستان اور فاٹا کے نوجوانوں کے لئے 10,000 وظائف دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلباء کے لیے 500 وظائف اس سے الگ ہیں۔وفاقی وزیر نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے بھی خطاب میں کیا۔تقریب میں پاکستان میں امریکی سفیر، چیئرمین ایچ ای سی، چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور طلباء کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی دو تہائی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اتنی بڑی تعداد میں نوجوانوں کو تعلیم کی سہولیات فراہم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے پر یو ایس ایڈ کی تعریف کی تاکہ وہ متعلقہ شعبوں میں سیکھ سکیں۔انہوں نے کہا کہ ان سکالرشپ سے نوجوانوں کو بھرپور استفادہ کرنا چاہئے، 50فیصد سکالر شپس سیلاب متاثرہ طالبات کو دی جائیں گی ،سیلاب زدہ علاقے تباہ ہو چکے ہیں ،ایسے میں یہاں کے طلبہ کے لئے اس طرح کے مواقع فراہم کرنا بہت اہم ہے۔