کراچی میں جاری کتب میلے کے چوتھے روز اتوار کی تعطیل کے باعث لوگوں کا سمندر ایکسپو سینٹر میں امنڈ آیا جس کی وجہ سے ایکسپو سینٹر میں پارکنگ کی جگہ کم پڑ گئی اور شہریوں کو یونیورسٹی روڈ اور اطراف میں پارکنگ کرنی پڑی جس سے ٹریفک جام ہوگی اتوار کو اسیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ غلام اکبر لغاری ،سربراہ تنظیم بحالی کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار، کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر فراز الرحمن اور دیگر اہم شخصیات نے کتب میلے کا دورہ کیا اور دورے کے دوران صحافیوں سے علیحدہ علیحدہگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت سرکاری اسکولوں کی لائبری کو دوبارہ فعال کریگی ، جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بھی عوام کی کتابوں سے رغبت کم نہ ہوئی، پاکستان میں کتابوں کی صنعت کو بچانے کیلئے درآمد کاغذ پر عائد ڈیوٹی کو کم کرانے میں تجارتی انجمن بھی اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے ۔ کتب میلے کے چوتھے روز مختلف ممالک کے سفارتکارں ، علمی و ادبی شخصیات نے بھی دورہ کیا اور اپنے پسند کی کتابوں میں دلچسپی ظاہر کی ۔پاکستان پبلیشرز اینڈ بک سیلرز ایسو سی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد، کراچی انٹر نیشنل بک فیئر کے کنوینئر وقار متین ، ڈپٹی کنوینئر ناصر حسین، ندیم مظہر، ندیم اختر، کامران نورانی اور وسیم عبدالحسن نے مہمانو ں کا استقبال کیا ۔ سربراہ تنظیم بحالی کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستارنے کہا کہ عالمی کتب میلہ کراچی کی شناخت بنتا جارہا ہے جس کو کوئی کتاب کہیں نہیں ملتی یہاں وہ کتاب دستیاب ہوتی ہے۔ لڑکیاں بھی تعلیم حاصل کریں اوراپنا مستقبل روشن بنائیں۔اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن غلا م اکبر لغاری کا کہنا تھا کہ یورپ میں سب سے زیادہ کتابیں چھپتی ہیں مگر وہاں لوگوں کی آسانی کے لیے الیکٹرانک بک متعارف ہوچکی ہیں پاکستان میں ہر شخص کتاب نہیں پڑھتا مگر پڑھنے والے اب بھی کتابیںپڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کتب بینی کو فروغ دینے کیلئے سرکاری اسکولوں میں قائم پرانی لائبریریوں کو فعال کرنے کا پروگرام بنایا ہے اور نئی سرکاری اسکولوں کی عمارتوں میں ہال بھی تعمیر کر ہے ہیں ۔
