محکمہ تعلیم، کرپشن اور قواعد کی خلاف ورزی، پروکیورمنٹ کمیٹیاں ختم

کرپشن، اختیارات کاناجائز استعمال اور سیپرا قواعد کی سنگین خلاف ورزی پرمحکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ نے لاڑکانہ،سکھر، حیدرآباد، میر پور خاص ڈویژن کی پرائمری اور ہائیر سیکنڈری ایلیمنٹری ڈائریکٹر اسکولز کی پروکیورمنٹ کمیٹیاں ختم کردی ہیں۔ جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس نوٹیفکیشن میں کراچی اور نوابشاہ کی کمیٹیوں کو تاحالتحلیل نہیں کیاگیا ہے جب کہباقی تمام کمیٹیوں کو ان کی ناقص کارکردگی پر ڈی نوٹیفائی کردیاگیاہے.اس اس طرح 29000/- کی ڈیکس کی خریداری کے اسکینڈل سے متعلق سوالات بھی درست ثابت ہوگئے ہیں ٹینڈروں میں اس ڈیکس کی قیمت 12000/-سے 15000/- روپے آئی ہے جس کے بعد وزیر تعلیم حکومت سندھ کی جانب سے تمام ڈائریکٹرز اور ایگزیکٹیو انجینئرز پر مشتمل کمیٹیاں مالی سال 2021-22 میں بنائی گئیں جس میں ڈائریکٹر ہائیر سیکنڈری /ایلیمنٹری کو کمیٹی کا چیئرمین بنایاگیا جس کی ذمہ داری اُس ریجن کے پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کی فرنیچر کی خریداری تھی۔ مگر سال 2021-22 میں ان کمیٹیوں نے کرپشن اختیارات کاناجائزاستعمال اور سیپرا رولز کی ایسی دھجیاں بکھیریں کہ جس کی مثال محکمہ اسکول ایجوکیشن کی تاریخ میں نہیں ملتی جس میں بغیر GST فرم کو کالیفائی کرنا وغیرہ شامل تھا جب کہ سابقہ ڈائریکٹر اسکول ایلیمنٹری ہائیر سیکنڈری کراچی کے ٹینڈر میں سنگین بےقاعدگیاں ہوئی تھیں کہ ٹینڈر دستاویزات میں لکھی ہوئی تفصیلات میںڈیڑھ انچ کا پائپ تھا اور ٹھیکیدار نے بھی ڈیڑھ انچ کا پائپ لکھا تھا تو اُس کے بعد جب اُسے ورک آرڈر دیاگیا تو اُس میں لکھے گئے پائپ کو 1انچ کا پائپ کردیاگیا تو اس کے ساتھ ساتھ تقریباً تمام ریجن میں اور تمام ہی پر و کیورمنٹ کمیٹیوں نے انتہائی ناقص سامان کی خریداری کی اور جس کی تحقیقات وزیر اعلی کی معائنہ کمیٹی نے جب کی تو سنگین قسم کے انکشافات ہوئے جس میں تعداد کی کمی،کوالٹی کی کمی اور من پسند ٹھیکیداروں کی بےقاعدگی نظر آئی۔ موجودہ مالی سال 2022-23 میں محکمہ تعلیم اسکول ایجوکیشن کی جانب سے ایک اور کوشش کی گئی کہ ڈائریکٹر اسکول پرائمری اور ڈائریکٹر اسکول ہائیر سیکنڈری /ایلیمنٹری کی کمیٹیاں الگ کردی گئیں۔ لیکن اس میں مزید خرابیاں پیدا ہوئیں اور سیکریٹری ایجوکیشن بہت شکایات موصول ہوئیں حتی کہ ٹینڈر کی تفصیل کو ہی تبدیل کردیاگیا اور بجائے کوالٹی کو بڑھانے کے کوالٹی میں کمی کردی گئی۔ اسکول ڈیول ڈیکس کا عالمی معیار 16انچ سے 18انچ کاٹاپ ہونا چاہیے مگر اس اُس کو سپلائر کے خاطر 13انچ،12انچ حتیٰ کہ ایک ڈائریکٹر نے تو 10انچ بھی کردیا۔ بہت سی ایسی تبدیلیاں بھی کی گئیں مثلاً ایک معیاری ڈیکس کیلئے اُس کے ٹاپ کا سائز اُس کی سیٹ کا سائز اُس کے ویلڈنگ کا معیار اُس کے رنگ کا معیار اُس میں استعمال ہونے والے میٹریل کا معیار انتہائی اہم ہوتا ہے۔ مگر اس معیار کو اس بے دردی کے ساتھ گرایاگیا کہ کہیں اگر CO2الیکٹرک ویلڈنگ لکھی ہے اور کسی ٹھیکیدار کے پاس CO2کاانتظام نہیں ہے تو CO2کا لفظ ہی اُڑادیاگیا۔ بہت سے سپلائر نے جو سامان دیا اُس میں ڈیکس کے پاؤڈر کوڈنگ کے رنگ کے طریقہ کار کو تبدیل کرکے بغیر رنگ کے بھی ڈیکسیں دے دیں، صوبے کے دوسرے بڑے شہر میں تو کمال ہی ہوگیا ٹھیکیدارکے ساتھ سامان بھی گم ہوگیا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *