چائلڈ کیئر اخراجات کی وجہ سے برطانیہ میں ایک چوتھائی والدین جاب یا تعلیم چھوڑنے پر مجبور

ایک نئی ریسرچ میں انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ میں چار میں سے ایک یعنی پچیس فیصد والدین کو چائلڈ کیئر اخراجات ملازمت چھوڑنے یا ایچوکیشن ڈراپ آئوٹ پر مجبور کر رہے ہیں ۔ چلڈرن گلوبل چیرٹی دیئر ورلڈ نے یوکے‘ برازیل‘ انڈیا ‘ نیدرلینڈ‘ نائیجیریا ‘ ترکی اور امریکہ کے 7000سے زائد ایسے والدین اور چائلڈ کیئرر سے سوالات پوچھے تھے جن کے ساتھ سات سال سے کم عمر کے بچے ہیں ۔ اس سٹڈی میں سامنے آیا کہ برطانیہ میں مقیم 23فیصد والدین نے بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات سے بچنے کیلئے یا تو کام چھوڑ دیا تھا یا اپنی پڑھائی ترک کر دی تھی ۔ اس کے مقابلے برازیل میں ان کے 17فیصد ہم منصبوں، ترکی میں 16 فیصد اور نائیجیریا میں 13فیصد والدین نے ایسا ہی کیا۔ برطانیہ میں تقریباً 74فیصد والدین کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات پورے کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ اس کے مقابلے میں بھرات میں 52فیصد، نیدرلینڈز میں 57فیصد، نائیجیریا میں 59 فیصد، امریکہ اور برازیل میں68فیصد اور ترکی میں 72 فیصد کو بھی ایسی ہی صورت حال کا سامنا ہے ۔ چائلڈ کیئر گلوبل چیرٹی دیئرورلڈ کی چیئر وومن سارہ براؤن جنہوں نے برطانیہ کے سابق وزیراعظم گورڈن براؤن سے شادی کی ہے حکومتوں سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ ابتدائی برسوں میں چائلڈ کیئرکے اخراجات کو فوری طور پر ترجیح دیں ۔ اس سروےکے نتائج نے بچوں کی کیئر کے ابتدائی سالوں کے عالمی بحران اور اس کے امیر اور غریب ملکوں کے بچوں پر یکساں اثرات کے پیمانے کو واضح کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ کیئراخرجات کے حوالے سے تبدیلی کی ضرورت ہے کیونکہ ابتدائی برسوں میں بچوں کی دیکھ بھال ملک کے بنیادی ڈھانچے کیلئے اتنی ہی ضروری ہے جتنا کہ سڑکیں‘ ہسپتال اور ٹیلی کمیونیکیشن، مسز براؤن نے کہا کہ برطانیہ کے 65 فیصد والدین سے سوال کیا تھا کہ کیا انہیں بچوں کی دیکھ بھال کے متحمل ہونے کیلئے بڑی مالی تبدیلیاں کرنا پڑی ہیں جس میں زیادہ کام کرنا اور کھانے پر کم خرچ کرنا وغیرہ شالمل ہے۔ تقریباً 22فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ اپنی آمدنی کا 30فیصد اور 70فیصد کے درمیان بچوں کی دیکھ بھال پر خرچ کرتے ہیں ۔ چیرٹی دیئر ورلڈ نے کہا کہ امیر اور تعلیم یافتہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے بچے سیکھنے کیلئے پرائمری سکول شروع کرنے کا رجحان رکھتے ہیں، لیکن کم اور درمیانی آمدنی والے ملکوں میں تقریباً 250ملین بچے ایسے ہیں جو غربت‘ ناکافی غذائیت کی وجہ سے اپنی مکمل نشوونما کے امکانات تک پہنچنے کے خطرے سے دوچار ہیں جس کے اسباب تناؤ کا سامنا اور سیکھنے اور مابتدائی تحرک کی کمی ہے ۔ چیرٹی نے نوٹ کیا کہ چانسلر جیریمی ہنٹ نے بچوں کی دیکھ بھال کو اپنے بجٹ کا مرکزی حصہ بنایا، ہے جس سے تین برسوں میں اضافی چار بلین پونڈ فراہم کیے گئے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ انگلینڈ کے تمام اہل گھرانوں میں پانچ سال سے کم عمر کے ہر بچے کو زچگی کی چھٹی ختم ہونے کے بعد سے ہفتہ میں 30 گھنٹے مفت چائلڈ کیئر ملے گی تاہم ناقدین نے نشان دہی کی ہے کہ یہ ستمبر 2025 تک لاگو نہیں ہو گا ۔ برطانوی وزیراعظم رشی سنک گزشتہ ماہ کامنز رابطہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے جہاں انہوں نے اس دعوے سے انکار کیا کہ چائلڈ کیئر سسٹم بحران کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ بجٹ میں ان اعلانات کا چائلڈ کیئر سیکٹر کی جانب سے پرتپاک خیرمقدم کیا گیا ہے جو وہ کرنے جا رہے ہیں، ان اقدامات کا مقصد بچوں کی نگہداشت کیلئے مالی اعانت میں اضافہ کرنا ہے جیسا کہ اب ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ کا معاملات کا احاطہ کرنے کیلئے پروویژنز کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام میں خلا کو پر کرتا اور ہمیں بچوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے اپنے ساتھیوں کے مقابلے میں بین الاقوامی سطح پر کافی مخیرانہ پوزیشن میں لے جایا جاتا ہے۔ 41، سالہ ایلویرا گروب جو زیرو آورز کنٹریکٹ پر ڈیزائن کی لیکچرار ہیں کو اس وقت برن آؤٹ ہونے کے قریب جیسی صورت حال کا سامنا ہے کیونکہ وہ اور ان کا ساتھی مائیکل اپنی 10 ماہ کی بیٹی یومی کی چائلڈ کیئر پر ماہانہ 975پونڈ کی رقم خرچ کرتے ہیں ۔ لندن میں مقیم جوڑے پیسے بچانے کیلئے نرسری میں اپنی بیٹی کی جگہ چھوڑنا نہیں چاہتے کیونکہ وہ وہاں سے محبت کرتی ہے اور یہ اس کی نشوونما کیلئے بھی اچھی ہے۔ مسز ایلویرا گروب ری ٹریننگ کر رہی ہیں اور ڈگری حاصل کر رہی ہیں ۔ جب یومی چھ ما کی ہوئی تو ایلویرا ہفتے میں دو دن کیلئے کام پر واپس آئی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں شام کو کام کرتی ہوں، میں اس س وقت کام کرتی ہوں جب یومی سو رہی ہتی ہے۔ اور میں ویک اینڈ کے پر بھی کام کرتی ہوں ۔ ان کا کہنا ہے کہ میری آمدنی یومی کے چائڈ کیئر اخراجات کا احاطہ کرتی ہے لیکن مجھے کرایہ بھی ادا کرھنا ہوتا ہے اور مجھے اپنی تعیلم کے اخواجات کیلئے بھی ادائیگی کرنا پڑتی ہے اس لیے میں کافی مالی دبائو محسوس کرتی ہوں۔ انہں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے مصارف زندگی اور اب بلزکی بلوں کی وجہ سے میں اس مقام پر پہنچ گئی ہوں کہ مجھے ان کی کی ادائیگی میں مدد کیلئے اپنی ڈگری چھوڑنے پر غور کرنا پڑ رہا ہے۔ مسز سارہ براؤن نے مزید کہا کہ ایک بچے کیلئے زندگی کے ابتدائی پانچ سے چھ سال ایک بار ملنے والا موقع ہے لیکن عالمی سطح پر اسے ضائع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو ان کے ابتدائی برسوں میں چائلڈ کیئر فراہم کرنے کو عوامی بھلائی کے طور پر سمجھا جانا چاہیے نہ کہ اسے خاندان کی مالی طاقت کا پرائیویٹ ٹیسٹ سمجھنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے والدین کو اب بہتری کی امید کرنے میں کمی نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بچوں کی کیئر کے ابتدائی برسوں کیلئے ایک انقلاب دیکھنے کی ضرورت ہے جو دنیا کے سب سے کم عمر بچوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کیلئے حکومتوں‘ بزنسز‘ بین الاقوامی ایجنسیز‘ والدین‘ فرنٹ لائن ورکرز‘ سول سوسائٹی‘ نوجوان کمپینرز اور نچلی سطح کے گروہوں کو اکٹھا کرے ۔ ہال اینڈ پارٹنرز کی جانب سے دیئر ورلڈ Theirworld کیلئے سروے میں کل 7,226 والدین یا چائلڈ کیئر پروفیشنلز نے حصہ لیا تھا۔