بلوچستان کے طلباء کیلئے گوگل کی طرف سے جلد 1 ہزار اسکالرشپس دی جائیں گی، حمزہ شفاقت

سیکرٹری اطلاعات بلوچستان محمد حمزہ شفاقت نے کہا ہے کہ بلوچستان کے طلباء کیلئے گوگل کی طرف سے جلد 1 ہزار اسکالرشپس دی جائیں گی۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ اطلاعات بلوچستان کے سیکرٹری محمد حمزہ شفاقت نے کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں غیر سرکاری تنظیم وومن لیڈ الائنس بلوچستان کے زیرانتظام ریجنل اور نیشنل میڈیا الائنس کے مشاورتی اجلاس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے ذاتی تعلقات پر گوگل سے بلوچستان کے طلباء کی مفت تربیت کیلئے رابطہ کیا ہے جس پر گوگل نے بلوچستان کے ایک ہزار طلباء کو اسکالر شپ دینے کی یقینی دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا اشتہارات کے حوالے سے پالیسی پر کام ہورہا ہے بلوچستان پہلا صوبہ ہوگا جو سب سے پہلے ڈیجیٹل میڈیا اشتہارات کی پالیسی لائے گا جبکہ ایک ماہ بعد صوبے میں انفارمیشن کمیشن بھی فعال کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی صحافت سے متعلق میری سوچ مکمل تبدیل ہوگئی ہے یہاں کے صحافی کم وسائل میں بہترین کام کررہے ہیں، وومن لیڈ الائنس اپنی نوعیت کا الگ کام کررہی ہے، میڈیا سول سوسائٹی اور خواتین بچوں سے متعلق مسائل پر کام کرنیوالے اداروں کا ملکر بیٹھنا نتائج اخذ کرنے کا بہترین اقدام ہے، معلومات تک رسائی کا قانون ایک اہم قانون ہے، اس پر عمل درامد پہ کام جاری ہےاور جلد بلوچستان کو ان کا انفارمیشن کمیشن جلد مل جائے گا اور سب محکموں کے انفارمیشن آفیسرز تعینات کردئیے گئے ہیں لہذا عوام کو اس قانون سے فائدہ اٹھانا چاہیے ہم ایڈورٹائزمنٹ اور ڈیجیٹل پالیسی لارہے ہیں، جنہیں ہم متعلقہ اداروں سے شئیر کریں گے اور مشاورت سے اسے لاگو گریں گے۔

سیکرٹری اطلاعات محمد حمزہ شفاقت نے کہا کہ انہوں نے گوگل کے پاکستان میں دفتر سے رابطہ کیا اور گوگل 1 ہزار اسکالرشپ بلوحستان کے طلباء کے لیے دے گا جن میں گوگل کے سب کورسسز کرائیں جائیں گے اور انہوں نے وومن لیڈ الائنس کو 100 سکالرشپس دینے کا اعلان بھی کیا۔

اجلاس میں ثناء درانی صدر وومن بزنس ایسوسی ایشن نے وومن لیڈالائنس کی 2 سالہ کارکردگی پیش کی اور اس سے قبل بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری منظور احمد رند نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے صحافیوں نے ہمیشہ صحافتی اصولوں آئین قانون کے دائرے میں عوامی مفاد میں صحافت کی ہے اور آزادی صحافت کے جدوجہد میں ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ آنے میں تاخیر سے بلوچستان میں تحقیقاتی صحافت کا فقدان رہا ہے موجودہ حکومت نے قانون پر کافی حد تک پیشرفت کی ہے اس قانون پر من و عن عملدرآمد ہونے سے تحقیقاتی صحافت فروغ پائے گی اور عوامی مسائل درست انداز میں اجاگر ہوسکیں گے۔

جنرل سیکرٹری بی یو جے منظور احمد رند نے نوجوان صحافیوں کیلئے عملی تعلیم و تربیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت اور غیر سرکاری تنظیم بی یو جے کے مشاورت سے اقدامات کریں اور جامعات میں صحافت کے طلبا و طالبات کو عملی تربیت کے مواقع بالخصوص انٹرن شپ دلانے کو یقینی بنانے کیلئے کوششیں کی جائیں۔

اجلاس سے سینئر صحافی سلیم شاہد، سابق جنرل سیکرٹری کوئٹہ پریس کلب ظفر بلوچ میر بہرام بلوچ میر بہرام لہڑی اور پرپل وومین کی زہرہ نے بھی خطاب کیا جبکہ اجلاس کے اختتام پر بلوچستان کے صحافیوں اور الائنس کے شرکا کی کاوشوں کو سراہا گیا اور اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *